بساطِ عجز میں تھا ایک دل، یک قطرہ خوں وہ بھی
سو رہتا ہے بہ اندازِ چکیدن، سر نگوں ، وہ بھی
نہ کرتا کاش ! نالہ، مجھ کو کیا معلوم تھا، ہمدم
کہ ہو گا باعثِ افزایش دردِ دروں ، وہ بھی
خیالِ مرگ کب تسکین دلِ آزردہ کو بخشے ؟
مرے دامِ تمنا میں ہے ، اک صیدِ زبوں ، وہ بھی
Similar Threads:
Very nice sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks